German Centre for Integrative Biodiversity Research (iDiv)
Halle-Jena-Leipzig
 
20.10.2020 | اردو (Urdu)

آپ کوئی بھی زبان بولتے ہوں۔ زیرِ زمین مواصلات کی ایک دلفریب دنیا

شکل نمبر 1: پودے-حیاتیات کا رائزوسپیر میں روابط اس شکل میں تین طرح کے باہمی روابط دیکھائے گئے ہیں۔ (A) پودے اور ان حیاتیات کے درمیان روابط جو حل پذیر مالیکیول کی مدد سے (B) پودے کی جڑ کے اوپر یا اس کے قریب رہنے والا رابطہ پودوں کی جڑوں کے اندر رہنے والے حیاتیات جو جڑ کے خلیات کے ساتھ براہِ راست رابطے میں ہوتے ہیں۔ اور (C) پودوں کی جڑوں کے اندر ہنے والے حیاتیات جو جڑ کے خلیات کے ساتھ براہِ راست رابطے میں ہوتے ہیں۔ یہ روابط زمین کے اندر جو کہ چٹان، ہوا دار سوراخ اور نامیاتی مادوں پر مشتمل ہوتی ہے۔

شکل نمبر 2: رائزوبیم تعامل کا جڑ کی ساخت پر اثر (A) . جڑ کی عام ساخت اور کیمیائی موصلیت کی شروعات۔ پیلے پودے ایسو فلوین پیدا کرتی ہیں (1) پھر رائزوبیم نوڈ فیکڑرز کے ذریعے ردِعمل دیکھا جاتا ہے۔(2) (B) رائزوبیم جڑ کی طرف جا کر اس کے ساتھ چمٹ جاتا ہے۔ اور بیکٹیریا سے ملنے پر اس کی شکل تبدیل ہو جاتی ہے تا کہ بیکٹیریا جڑ کے اندر جا سکے۔ (C) روڈ ٹو ڈویل کا بننا وہ جگہ جہاں بیکٹیریا بڑھتی ہے اور چینی اور نائٹروجن کا تبادلہ ہوتا رہتا ہے۔

شکل نمبر3: اہم غیر زندہ اور زندہ عوامل جو ماحول کیساتھ تعامل کرتے ہیں۔ ان کا پودے کی نشوونما اور زمین میں پودے اور حیاتیات کے درمیان موصلیت پر اثر ہوتا ہے۔

Note for the media: Use of the pictures provided by iDiv is permitted for reports related to this media release only, and under the condition that credit is given to the picture originator.

Open PDF in new window.

کرسٹینا اری اوٹی 1،   ابلینہ گیولیناؤ1   ،پاولینا گربیوا2  ،کھیان پبرو ویگانی2,1,*

ڈیپارٹمنٹ آف لائف سائنس اینڈ سٹیم بیالو جی، سکول آف نیچرل سائنس، یونیورسٹی آف تھورین، اٹ1

2 ڈیپارٹمنٹ آف مائیکروبیل ایکالوجی، انسٹیٹیوٹ آف  ایکالوجی، نیدرلینڈ

اگر آپ زمین  کے اندر جرثومہ ہیں تو آپ اپنے پڑوس میں کس طرح کچھ کہیں گے؟ تو انگریزی ، فرانسیسی یا اٹالین زبانیں بولنے سے آپ کا کام نہیں ہو گا۔ بلکہ آپ کو مالیکیول کو بطور الفاظ  استعمال کرنے ہوں گے۔ زمینی جرثومے آپس میں اور دیگر حیاتیات مثلاً  پودوں، جانوروں وغیرہ میں اطلاعات باہم پہنچانے  کے لیے  مختلف قسم کے مالیکیول پیدا کرتے ہیں۔ یہ مالیکیولز زمین  میں پانی سے بھرے سوراخ  کے ذریعے با آسانی گز ر سکتے ہیں۔ اور بہت دور تک سفر کر سکتے ہیں جو ک یہ لمبے فاصلے تک مواصلات کہلاتے ہیں۔ دیگر حیاتیات انہیں مالیکیول کے جواب میں یا تو تیزی کے ساتھ بڑھتے ہیں یا پھر اور مالیکیولز پیدا کرتے ہیں۔ اس مسودہ میں دلکش اور پراسرار  کیمیائی مواصلات کی زیرِ زمین دنیا اور انکا جرثوموں اور پودوں کے درمیان تعامل کو دریافت کرینگے۔

زمین میں حیات

  مٹی سیارے زمین پر ایک دلچسپ اور پیچیدہ ماحولیاتی نظام ہے ۔یہ نہ صرف ہمارے سیارے کی بیرونی تہہ ہے جس کے اوپر پودے اگتے ہیں بلکہ ایک قابل دید اور پوشیدہ دنیا ہے جہاں بہت سارے حیاتیات رہتے ہیں۔ ساخت کے لحاظ سے  مٹی  پہاڑوں کے  بےقاعدہ ذرات پر مشتمل غیر نامیاتی  مواد، نامیاتی مواد (پودوں اور جانوروں کے گلے سڑے مادوں)  اور ہوا سے بھرے   چھوٹے چھوٹے سوراخ سے بنی ہے اور ہمارے ماحول، حشرات اور پودوں کے لئے ایک بہترین جگہ فراہم کرتا ہے۔ کیا آپ کو یقین ہے کہ مٹی زندہ ہے؟   مٹی کے خواص (پہاڑ/ معدنیات کا  قد/حجم، خوراک کی قسم، پانی کی مقدار وغیرہ) پر زمین/مٹی میں رہنے والے حشرات کا انحصار ہوتا ہے۔ یہ حیاتیات ایک منفرد گروپ بناتے ہیں ۔  باہم رہنے والے مختلف حیاتیات کی ایک منفرد صورت میں اکٹھے رہتے ہیں۔

کیا آپ جانتے ہیں جرثومے کیا ہیں؟یہ بہت چھوٹے حیاتیات ہیں جو کہ مٹی کے ذرات یا دیگر زندہ چیزوں  کیساتھ چمٹے ہوتے  ہیں۔ جیسا کہ  پھپھوندی  جو کہ چھوٹی جڑ کی شکل میں ہوتی ہے اور اپنے آس پاس میں اطلاعات کا تبادلہ کرتی ہیں۔ اس میں بیکٹیریا ہے جو کہ ایک خلیہ حیات ہے جسے خوردبین کے ذریعہ دیکھا جا سکتا ہے۔ اگر یہ حیاتیات جڑ مٹی کے گرد  باریک تہہ میں پائی جائیں تو ہم انہیں "رائزوسپیر حیاتیات" [1] کہتے ہیں۔ یہاں پر آپ کو وہ حیاتیات بھی ملیں گی جو پودے کی بڑھوتی  اور نشوونما میں مددگار ہوتے ہیں   اور وہ بھی جو کہ پودے پر حملہ آور ہو کر اس کو بیمار کرتے ہیں۔

حیاتیات اور نباتات (پودے) کس طرح باہم بات چیت کرتے ہے؟

  منفرد  اور پر جوش بات یہ ہے کہ زمینی حیاتیات نہ صرف آپس میں بلکہ دیگر حیاتیات جن میں پودوں اور جانداروں کیساتھ بات چیت کرتے ہیں۔ حیاتیات اور نباتات کے درمیان بات چیت کے عمل  کا بہت سائنسدانوں نے مطالعہ کیا ہے۔ ان  رابطوں میں مالیکیول   کو بطور  "الفاظ"  استعمال کرتے ہیں جو "کیمیائی رابطہ" کہلاتا  ہے۔ مالیکیول  زمین میں چھوٹے  چھوٹے  گیند کی  شکل میں ہوتے ہیں جو کہ  "ایٹم" کہلاتے ہیں۔  ایٹم  باہم ملے کیمیائی اجزاء مثلاً کاربن (C)، ہائیڈروجن (H)، اور نائٹروجن (N) پر مشتمل ہوتا ہے جو کہ پانی اور کاربن ڈائی بناتے ہیں۔ ان ایٹم کے مخصوص ملاپ سے مختلف  خواص  والے مالیکیول بنتے ہیں۔

زمینی حیاتیات بہت اقسام  کے مالیکیول بناتے ہیں جو کہ حل پذیر  یا   غیر مستحکم  ہوتے ہیں۔ حل  پذیر    مالیکیول کی مثال ایسی ہے کہ چینی جیسا کہ پانی میں حل ہو جاتی ہے اور پانی کے ذریعے  انکی زمین میں ترسیل ہو تی ہے۔ انکے ذریعے ان  پودوں کے ساتھ گفتگو ہوتی ہے جو کہ حیاتیات کے قریب تر ہوتے ہیں۔  غیر مستحکم    مالیکیول   ( جو کہ غیر مستحکم   نامیاتی مرکبات بھی کہلاتے ہیں) کو لمبے فاصلے  تک پیغام رسانی  کے  لیے استعمال کیا جاتا ہے۔  پودوں کی جڑ گیسوں کی بو سونگھ سکتے ہیں جس طرح ہم خواص سامہ (ناک ) کے ذریعہ پھول یا پکی روٹی کی خوشبو سونگھ سکتے ہیں[1]۔ " کیمیائی رابطہ" یک طرفہ (حیاتیات سے پودوں تک) نہیں بلکہ دو طرفہ ہوتی ہے۔ یعنی نباتات بھی ایسے مالیکیول  بناتے ہیں جن کو حیاتیات  سمجھ سکتے ہیں۔

ان رابطہ کار مالیکیول  کی تاثیر کیا ہوتی ہے؟

یہاں چند مثالیں پیش کی جاتی ہیں کہ جب پودا اور حیاتیات باہم گفتگو شروع کر تے ہیں تو کیا ہوتا ہے۔

نباتات اور حیاتیات خوراک حاصل کرنے کے لئے ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں

بہت سے حیاتیات پودےکے اگنے میں مدد دیتے ہیں  کیونکہ یہی حیاتیات نباتات کے لئے ضروری خوراکی اجزاء دستیاب کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر بیکٹیریا  "رائزوبیم"   نائٹروجن کو ہوا سے لے کر مختلف  مالیکیول مثلاً امونیا (NH3)، بناتے ہیں۔ یہ تبدیلی کا عمل "نائٹروجن کا استحکام" کہلاتا ہے جو  زمین میں واقع ہوتی ہے۔ یہ عمل اس لیے ضروری ہوتا ہے۔کیونکہ پودے   (NH3) کی شکل میں نائٹروجن لیتے ہیں۔ نائٹروجن (N2) کی امونیا  (NH3) میں تبدیلی کا عمل نباتات کی بڑھوتی اور اور مضبوطی میں مدد دیتی ہے۔

دلچسپ بات  یہ ہے کہ رائزوبیم کچھ مخصوص اقسام کے پودوں  مثلاً   لوبیا اور مٹر  کے ساتھ گفتگو کرتے ہیں۔ لیکن کس طرح ؟ پہلے نباتات    "ایسو فلورین" نامی مالیکیول خارج کرتے ہیں جو کہ رائزوسپیر زمین میں رائزوبیم بیکٹیریا کو کھینچتی ہے، بیکٹیریا پودے کی گفتگو سمجھ کر اس کی طرف آ جاتا ہے۔ اس  سفر کے دوران  بیکٹیریا "نوڈ فیکٹرز"  ایسے مالیکیول خارج کرتے ہیں کہ وہ پودے کو یہ پیغام  پہنچاتے ہیں کہ اپنی جڑ کے اندر انکے لئے جگہ فراہم کی جائے جو کہ "نوڈیول"  کہلاتے ہیں جہاں پر رائزوبیم زندگی گزار سکتی ہوں۔ رہنے اور پودے سے شوگر حاصل کرنے کے بدلے رائزوبیم پودے کو امونیا فراہم کرتی ہے(شکل نمبر٢) ۔ نتیجتا  جن  پودوں کیساتھ یہ باہم رہتے انکی نشوونما  اور بڑھوتی بہتر ہوتی ہے  کیونکہ پودے اور حیاتیات دونوں کے لیے کافی مقدار میں خوراک میسر ہوتی ہے۔ [2]

حیاتیات پودوں کو بیماری اور نقصان دہ  کیڑوں  سے حفاظت میں مدد دیتے ہیں

 عوامل جو ہمارے ماحول کی زندہ چیزوں پر مشتمل ہوتے ہیں  "حیاتیاتی/زندہ عوامل" کہلاتے ہیں۔ اس کی مثال نباتات (پودے)، جانور اور حیاتیات ہیں (شکل نمبر ٣)۔ اس  زندہ تناؤ  کو حیاتیات بھی پوری طرح محسوس کرتے ہیں اور یہ پودوں کی طرح حیاتیات کو بھی نقصان دیتے ہیں۔ فائدہ مند حیاتیات پودے  کو بیماری اور نقصان دہ کیڑوں کے مقابلے میں مدد کرتے ہیں۔

پہلا یہ کہ حیاتیات نقصان دہ کیڑوں کو یا تو ختم کرتے ہیں یا پھر انہیں خود سے دور رہنے پر مجبور کرتے ہیں۔ غیر مستحکم نامیاتی مرکبات کے اخراج کے ذریعے یہ حیاتیات پودے کو مطلع کرتے ہیں کہ وہ خود کو نقصان دہ کیڑوں کے حملے کے خلاف دفاعی پوزیشن لے جس طرح آپ کی والدہ  سردیوں میں آپ کو  کہے کہ  زیادہ نارنج کھائے کیونکہ اس میں وٹامن سی مالیکیول ہے جو کہ آپ کی مدافعتی  عمل کو  مضبوط کر کے آپ کو بیماری کے خلاف تیار کرتا  ہے۔ بالکل اسی طرح حیاتیات پودے کی مدد کرتے ہیں  جس طرح بیکٹیریا  سوڈوموفاس ایک طرح کا مالیکیول خارج کرتا ہے جو کہ پودے کو نقصان دہ کیڑوں کے خلاف  مزاحمت دینے میں مدد دیتا ہے [3]۔

 حیاتیات پودوں کو مشکل ماحول میں  رہنے میں مدد دیتے ہیں

غیر زندہ عوامل  ماحول کا وہ حصہ ہوتے ہیں جس میں سورج کی روشنی، درجہ حرارت اور پانی شامل  ہے (شکل نمبر ٣)۔ غیر زندہ عوامل کے تناؤ سے زندہ چیزوں پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔  جو کہ پودے کو کمزور کرتے ہیں مثلاً   پانی کی کمی ، نمکیات  زیادتی وغیرہ ۔  فائدہ مند حیاتیات پودے کو ان مشکل حالات میں رہنے میں مدد دیتے ہیں ۔ مثال کے طور پر بیکٹیریا سوڈوموفاس  اور کولوروفاس پودے کو کم یا پانی کی عدم دستیابی والی جگہ میں رہنے میں مدد دیتے ہیں[4] ۔ دیگر بیکٹیریا مثلاً بیکٹیریم بیسیلس(Bacterium Bacillus)، سبٹیلز ان جگہوں پر جہاں زیادہ نمکیات پائے جاتے ہیں میں رہنے میں مددگار ہوتے ہیں  کیونکہ یہ نمکیات پودے میں ترسیل کو کم کر دیتے ہیں[5] ۔

کیمیائی رابطہ کیوں ضروری ہے؟

حیاتیات کے درمیان رابطہ لاکھوں سال پہلے شروع ہوا تھا۔ تقریبا 450 ملین سال پہلے پودے سمندر سے زمین کی طرف آگئے۔ سائنسدانوں  کے مطابق پھپھوندی نے اس عمل میں پودوں کی مدد کی ۔ ان  پھپھوندوں نے پودوں کے اہم غذائی اجزاء فراہم کرنے میں مدد کی تا کہ پودے زندہ رہ سکیں [6]۔لہذا  لاکھوں سال سے زمینی حیاتیات کے درمیان کیمیائی رابطہ اہمیت  کا حامل  ہے اگلے پیراگراف میں اس مسودہ میں ہم نے واضح کیا کہ کس طرح نباتات اور حیاتیات کے درمیان  تعلق پودوں کے لئے خوراک کی فراہمی اور ان کے اندر بیماری کے خلاف مدافعت پیدا  یا نامساعد حالت میں رہنے میں مدد دیتی ہے۔ بد قسمتی سے یہ تعلق خطرے میں ہے کیونکہ اس کی وجہ سے  اینٹی بائیوٹیکس،  زرعی ادویات اور کھادوں کا زیادہ استعمال  زمین اور اس اگلے پیراگراف میں حیاتیات میں تبدیلی  کی وجہ سے بعض حیاتیات مر سکتے  ہیں۔ حیاتیاتی گروہ میں تبدیل کی صورت میں  خدشہ ہے کہ ایسے حیاتیات کی نشوونما ہو سکتی جو بیماری کی وجہ بنتی ہو۔

 انسانی آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے اور چونکہ لوگوں کو  زندہ رہنے کے لئے خوراک کی ضرورت ہوتی ہے لہذا خوراک   بڑھانے کے لئے نئے طریقے کی  تلاش کرنی ہوں گے[2]۔ حیاتیات کو بطور فطری معاون پودوں کی نشوونما (نمو) اور غذائی پیداوار کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ حیاتیات اور نباتات کا مطالعہ ضروری ہے تا کہ جانا جائے کہ کونسے حیاتیات کو پودوں کی بڑھوتی کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ہمیں صحیح حیاتیات کے چناؤ پر توجہ دینی چاہیے ۔  مثال کے طور پر  پھپھوندی  "فیوزیرم کلوروم"   پودے کو نمکیات والی جگہ میں مدد دیتی ہے جبکہ   مکئی کے پودے میں یہ بیماری اور نقصان دہ کیڑوں کی وجہ  بن سکتی ہے۔ اس لیے تحقیق کاروں کے لیے ضروری ہے کہ  کیمیائی رابطے کے حوالے سے جس قدر ضروری ہو جانا چاہیے ان حیاتیات کا ماحولیاتی نظام میں تعلق کو صحیح طور پر جانا جاننا ضروری ہے۔ نباتات اور حیاتیات کے درمیان تعلق کو صحیح طور پر جاننے سے خوراک کے لیے پودے کی نشوونما بڑھانے کے ساتھ ساتھ زمین کے ماحولیاتی نظام کو بھی بچایا جا سکے گا۔

لغات

رائزوسپیر
مٹی کا وہ حصہ جو کہ جڑ کیساتھ لپٹا ہوتا ہے۔ جہاں نباتات اور حیاتیات مالیکیول کے ذریعے ایک دوسرے کیساتھ باتیں کرتے ہیں۔

ماحولیاتی نظام
مختلف حیاتیات (نباتات، جانور اور حشرات) جو غیر زندہ چیزوں کے ساتھ مخصوص جگہ تعامل کرتے ہیں۔

   کیمیائی رابطہ
دو یا دو سے زیادہ مختلف (نباتات، جانور اور حیاتیات) کے درمیان مالیکیول کے ذریعہ رابطہ

   حل پذیری
وہ اشیاء جو پانی میں حل ہوتی ہے۔ نمک اور چینی۔

  غیر مستحکم 
              وہ مادے جو آسانی کیساتھ گیسوں میں تبدیل ہو کر ہوا میں بکھر جاتے ہیں جیسا کہ پھول کی خوشبو۔

غیر مستحکم نامیاتی مرکبات
              وہ مرکبات جو مختلف حیاتیات پیدا کرتے  ہیں جن کے پودے اور حیاتیات آپس میں رابطہ قائم کرتے ہیں۔

  زندہ عوامل
ماحول کے زندہ عوامل مثلاً پودے، جانور اور حیاتیات۔

  غیر زندہ عوامل
ماحول کے غیر  زندہ عوامل مثلاً سورج کی روشنی، پہاڑ اور پانی۔

REFERENCES (حوالہ)

[1] van Dam, N. M., Weinhold, A., and Garbeva, P. 2016. Calling in the dark: the role of volatiles for communication in the rhizosphere. ISME J. 12:1252–62. doi: 10.1007/978-3-319-33498-1_8

[2] Tomer, S., Suyal, D. C., and Goel, R. 2016. “Biofertilizers: a timely approach for sustainable agriculture,” in Plant-Microbe Interaction: An Approach to Sustainable Agriculture, eds D. Choudhary, A. Varma, and N. Tuteja (Singapore: Springer). p. 375–95. doi: 10.1007/978-981-10-2854-0_17

[3] Van Wees, S. C. M., Van der Ent, S., and Pieterse, C. M. J. 2008. Plant immune responses triggered by beneficial microbes. Curr. Opin. Plant Biol. 11:443–8. doi: 10.1016/j.pbi.2008.05.005

[4] Garbeva, P., and Weisskopf, L. 2020. Airborne medicine: bacterial volatiles and their influence on plant health. New Phytol. 226:32–43. doi: 10.1111/nph.16282

[5] Ortíz-Castro, R., Contreras-Cornejo, H. A., Macías-Rodríguez, L., and López-Bucio, J. 2009. The role of microbial signals in plant growth and development. Plant Signal. Behav. 4:701–12. doi: 10.4161/psb.4.8.9047

[6] Field, K. J., Pressel, S., Duckett, J. G., Rimington, W. R., and Bidartondo, M. I. 2015. Symbiotic options for the conquest of land. Trends Ecol. Evol. 30:477–86. doi: 10.1016/j.tree.2015.05.007

 

EDITED BY (ترمیم کنندہ) Rémy Beugnon, German Centre for Integrative Biodiversity Research (iDiv), Germany

CITATION (حوالہ) Ariotti C, Giuliano E, Garbeva P and Vigani G (2020) The Fascinating World of Belowground Communication. Front. Young Minds 8:547590. doi: 10.3389/frym.2020.547590

مفادات کے عدم تصادم کا بیان
مصنفین اعلانیاں طور پر کہتے ہیں کہ یہ تحقیق کسی کاروباری اور مالیاتی تعلق جو کسی بھی مفادات کے تصادم سے منسلک  ہو سے پاک ہے۔

CONFLICT OF INTEREST(مفادات کے عدم تصادم کا بیان): The authors declare that the research was conducted in the absence of any commercial or financial relationships that could be construed as a potential conflict of interest.

COPYRIGHT (کاپی رائٹ )© 2020 Ariotti, Giuliano, Garbeva and Vigani. This is an open-access article distributed under the terms of the Creative Commons Attribution License (CC BY). The use, distribution or reproduction in other forums is permitted, provided the original author(s) and the copyright owner(s) are credited and that the original publication in this journal is cited, in accordance with accepted academic practice. No use, distribution or reproduction is permitted which does not comply with these terms.

 

نوجوان جائزہ کار

ششی پریتھم، ھائکیا : عمر 13 سالSASHI PREETHAM

میرا نام ششی ہے، میں 13 سال کا ہوں اور میں پینگلیس سکول جاتی ہوں۔ مجھے فٹ بال اور باسکٹ بال کھیلنا اچھا لگتا ہے۔ میرے پسندیدہ مضامین ریاضی اور کمپیوٹر ہیں۔ میں فی الحال آٹھویں سال کا مطالعہ کر رہی ہوں۔ میں راکٹ لیگ نامی گیم میں چار بار گنیز ورلڈ ریکارڈ ہولڈر ہوں اور میرا نام 2018 کے گنیز ورلڈ ریکارڈ گیمرز ایڈیشن میں ہے۔

مصنفین کی آپ بیتی

CHRISTIANA ARIOTTI کرسٹینا اروٹی
تھورین یونیورسٹی سے ماحولیاتی بیالو جی میں  ڈگری حاصل کی اور اسی  یونیورسٹی سے نباتات اور حیاتیات کے درمیان "آئرن کی کمی" والی صورتحال پر تحقیق کی  فارغ  اوقات میں پہاڑوں پر چڑھنا ور گٹار بجانا میرا مشغلہ ہے۔

ELENA GIULIANO ابلینہ گیولیناؤ
میں نے تھورین  سے ماحولیاتی بیالو جی میں   گریجویشن کی اور پلانٹ سائنس میں پی ایچ ڈی کا ارادہ ہے۔ نباتات اور حیاتیات کے درمیان تعامل، حیاتیاتی اور غیر حیاتیاتی تناؤ میری  دلچسپی کے موضوعات ہیں۔ مختلف ثقافت کے لوگوں کے ساتھ علم اور نظریات باہم شئیر کرنا مجھے پسند ہے۔ فارغ اوقات میں پڑھائی اور تصویر کشی مجھے پسند ہے۔

PAOLINA GARBEVA پالینہ گرییوا
میں واخنگن یونیورسٹی کے شعبہ حیاتیاتی ماحول میں گروپ لیڈر ہوں۔میرے موجودہ تحقیقی کام کا محور حیاتیات میں کیمیائی روابط اور اس رسائل کی بنیادی عوامل پر تحقیق شامل ہے۔

GIANPIERO VIGANI کھیان پبرو ویگانی
میں تھورین   (اٹلی) میں تحقیق کار ہوں۔ میری تحقیق کا محور ہے کہ پودے کس طرح غذائی اجزاء لیتے ہیں اور زیرِ زمین نباتات اور حیاتیات کے درمیان تعامل کس طرح ہوتا ہے۔ *gianpiero.vigani@unito.it

مترجم

رضاءاللہ خان
ر رضاءاللہ خان پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل (پی اےآر سی) میں بطور  پرنسپل سائنٹیفک آفیسر کام کر رہے ہیں۔ فصلوں کی بھرپور پیداوار، کھادوں کا مناسب ومتوازن اور قدرتی وسائل کا دیر پا استعمال انکی دلچسپی کے مضامین ہیں۔ ڈاکٹر خان نے زرعی یونیورسٹی پشاور سے بی ایس سی اور ایم ایس سی اور میسی یونیورسٹی   ، نیوزی لینڈ سے عناصرِ صغیرہ کی اہمیت اور جنگلات میں دیر سے حل پذیر کھادوں پر تحقیق کی ہے۔ تیزی سے واقع ہونے والے مسائل مثلاً موسمی تبدیلیوں کے نتیجے میں ہونے والی قدرتی آفات مثلاً خشک سال، سیلاب درجہ حرارت کا  بڑھنا اور زر خیز زمینوں کے کٹاؤ  سے روک تھام کے لیے وہ  SoilBON، عالمی اشتراک بحوالہ زمین  (Global Soil Partnership) وغیرہ جیسے اداروں کیساتھ مشترکہ مطالعہ کر رہے ہیں تا کہ قدرتی وسائل  کی پیداوار صلاحیت بڑھانے کیساتھ ساتھ اسے ضائع ہونے سے  روکا جا سکے۔

مشال خان (نظر ثانی)
میرا نام مشال خان ہے اور میں 20دسمبر2016 کو نیوزی لینڈ کے شہر پامسٹرن نارتھ میں پیدا ہوئی۔ میں جماعت ششم کی طالبہ ہوں۔ میں فارغ اوقات میں گارڈننگ اور سائیکلنگ کرتی ہوں اور اپنے چھوٹے بھائی کیساتھ کھیلتی ہوں۔ انگریزی، سائنس اور ماحول میرے پسندیدہ مضامین ہیں۔

زبیر افضل (مؤلف- (Compiler
میں  انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی سے اکاؤنٹنگ اینڈ فنانس (Accounting & Finance) کا گریجویٹ ہو اور  قومی  زرعی تحقیقاتی   سنٹر  (این  اےآر سی) میں بطور  ایڈمن اینڈ اکاؤنٹس اسسٹنٹ  کام کر رہا ہوں۔  میں نے  مائیکر سافٹ سے کمپیوٹر اسکلز کی  سرٹیفیکیشن کی ہوئی ہے۔   میں فارغ اوقات میں کرکٹ اور فٹبال کھیلتا ہوں۔

FUNDING (TRANSLATION)

The team Translating Soil Biodiversity acknowledges support of the German Centre for integrative Biodiversity Research (iDiv) Halle-Jena-Leipzig funded by the German Research Foundation (DFG FZT 118, 202548816).

Share this site on:
iDiv is a research centre of theDFG Logo
toTop