کیا حیاتیاتی تنوع غذائی چکرکو متاثرکرتی ہے؟
Open PDF in new window.
ایوا۔ کولر۔ فرانس*1، وُلف ِکنگ ویلک2 ، یوآن ویلمان1
1 ڈیپارٹمنٹ آف جیوگرافی/ جیو اکالو جی ،یونیورسٹی آف تھوبیجن، جرمنی
انسٹیٹیوٹ آف جیوگرافی اور جیالوجی ، کالشو انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، کالشو، جرمنی2
تمام زندہ چیزوں مثلاً انسان، نباتات ،حیوانات حتیٰ کہ حشرات کو زندہ رہنے کے لیے جن چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے ان میں نائٹروجن اور فاسفورس اہم ہیں۔ ماحولیاتی نظام میں ان اجزاء کے چکر(گردش) سمجھنے سے اس بات میں مدد ملی ہے کہ یہ نظام کس طرح کام کر رہا ہے۔ ایک اہم سوال جو ذہنوں میں اُبھرتا ہے وہ یہ ہے کہ کیا نباتاتی یا حشرات تنوع کا غذائی اجزاء کے چکر سے تعلق ہے؟ مختلف نباتات پر مشتمل حیاتیاتی تنوع بہتر انداز میں دستیاب وسائل کو بروئے کار لا سکتی ہے جسے تکملیت کہلاتے ہیں۔ جس کا مطلب ہے کہ مختلف انواع کے پودے دستیاب زمینی غذائی اجزاء کو مختلف طریقوں سے قابل استعمال بناتے ہیں۔ اس مضمون میں نباتاتی تنوع اور غذائی اجزاء کے درمیان چکر کا باہمی تعلق اور انکا پورے ماحولیاتی نظام کی کارکردگی پر اثر کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ یہ مضمون اس ارادے سے لکھا گیا ہے کہ نوجوان قارئین کو زمین اور اس کے مختلف حصوں کو زمین میں رکھ کر عناصر کی گردش/ چکر کی اہمیت کو اُجاگر کیا جائے۔
غذائی اجزاء مثلاً نائٹروجن اور فاسفورس فطری گردشی عمل کے تحت حیاتیاتی نظام میں چکر لگاتے ہیں۔ یہ چکر جن ماحولیاتی عوامل سے متاثر ہوتے ہیں اس مسودے میں ان کا ذکر کیا گیا ہے۔ ہم نے تفصیل لکھی ہے کہ کس طرح نباتاتی تنوع ماحولیاتی نظام میں نائٹروجن اور فاسفورسی کے چکر کو متاثر کرتی ہے۔ یہ تصور اہمیت کا حامل ہے اور تنوع کا دیگر ماحولیاتی نظام جیسا کہ بائیوماس (پیداوار) پر اثرات کے سمجھنے میں مدد دے گا۔ مجموعی طور پر ہم نوجوان قارئین کو ماحولیاتی نظام کی کارکردگی اور بائیو جیو کیمیکل عوامل کو سمجھنے کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔
ہم حیاتیاتی تنوع کا غذائی اجزاء کے چکر کو متاثر کرنے کے حوالے سے فکر مند کیوں ہیں؟
روئے زمین پر تمام زندہ چیزوں کو بعض غذائی اجزاء کی ضرورت ہوتی ہے۔ قدرتی طور پر یہ غذائی اجزاء بالخصوص نائٹروجن اور فاسفورس پودے زمین(مٹی) سے لیتے ہیں۔ ان پودوں کو جانور یا پھر انسان کھاتے ہیں۔ یہ غذائی اجزاء جانوروں کے فضلے کے ذریعہ ، پودوں اور جانوروں کے مر جانے کی صورت میں زمین (مٹی) میں لوٹ جاتی ہے اور پھر نوزایئدہ پودے انہیں لے لیتے ہیں۔ یوں یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے۔ اس لیے ہم انہیں "غذائی چکر" کہتے ہیں۔ مختلف ماحولیاتی نظام میں ان غذائی اجزاء کا چکر سست یا تیز ہوتا ہے۔ غذائی اجزاء کا استعمال اور گردش ، نظام کے مختلف حصے تقریباً مکمل طریقے سے کرتی رہتی ہیں جو بعض اوقات غیر متوازن ہو جاتی ہے۔ جیسا کہ بعض اوقات ضرورت سے قدرے زائد غذائی اجزاء میسر ہوتے ہیں جیسا کاشتکار زمین میں ضرورت سے قدرے زائد غذائی اجزاء میسر ہوتے ہیں چونکہ کاشتکار زمین میں زیادہ کھادیں ڈال لیتے ہیں یا پھر سردیوں میں گرم دن ہونے کی صورت میں حشرات مردہ مواد سے غذائی اجزاء علیحدہ کر دیتے ہیں اور اس دوران پودے کی کم نشوونما کی وجہ سےزمین میں ڈالی گئی غذائی اجزاء کی ضرورت کم ہوتی ہے۔ غذائی اجزاء کی زیادہ مقدار ہونے کی صورت میں زیرِ زمین ندی نالوں وغیرہ سے ہوتے ہوئے دریاؤں اور سمندر میں بہہ جاتے ہیں۔ یوں آبی وسائل میں ان غذائی اجزاء کی زیادتی سے آبی پودے اگ آتے ہیں اور تازہ آبی وسائل کو نقصان پہنچتا ہے۔ کسی بھی اچھی چیز کا حد سے بڑھنا نقصان دہ ہوتا ہے۔ ماحولیاتی نظام میں موجود غذائی اجزاء کی گردش کا مطالعہ اس لیے اہم ہے کہ ان سے نہ صرف ماحولیاتی نظام کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے بلکہ عملی اقدامات سے آبی وسائل کے اور اس کے ذرائع کو محفوظ رکھا جا سکے۔
ہم جانتے ہیں کہ حیاتیاتی تنوع ماحولیاتی نظام میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور ہمیں پتہ ہے کہ عالمی سطح پر حیاتیاتی تنوع کم ہو رہی ہے۔ مثال کے طور پر شہد کی مکھیوں کے کچھ اقسام اور بعض نایاب پھول تیزی کیساتھ ساتھ کم ہو رہے ہیں اور یوں پہلے کے مقابلے میں حیاتیاتی تنوع میں کمی آ رہی ہے۔ اس لئے ہماری دلچسپی اس میں ہے کہ غذائی چکر حیاتیاتی تنوع میں تبدیلی کو کس قدر دیکھاجائے ۔
حیاتیاتی تنوع نائٹروجنی چکر کو کس قدر متاثر کر رہا ہے ؟
حیاتیاتی تنوع اور زمین میں موجود نائٹروجن (نائٹریٹ کی صورت میں پودا لیتا ہے ) کے درمیان تعلق ماحولیاتی نظام کو متاثر کرنے والی ایک مطالعے سے واضح کیا گیا ہے(1) ۔ا ن تجربات میں نباتاتی تنوع کے مختلف ماڈل ماحولیاتی نظام کے تحت مطالعہ کیا گیا( جو کہ زیادہ تر گھاس پر مشتمل ہوتا ہے کیونکہ ان کا مطالعہ نسبتاً آسان ہوتا ہے) جو کہ مختلف گھاس کی اقسام ایک ہی ماحول یا کھیت میں اگائے جاتے ہیں۔ اس طریقہ کار کے تحت گھاس کی مختلف اقسام کو تجرباتی پلاٹ پر اگائے جاتے ہیں۔ ان پلاٹوں میں وہ پودے بھی نظر آتے ہیں جن کی بوائی نہیں کی گئی ہو۔ جن پلاٹوں میں تنوع بہت زیادہ یا بہت کم ہوتا ہے ان کا مقابلہ ان پلاٹوں سے مقابلہ کیا جاتا ہے جن کی تنوع زیادہ ہو۔
اس گھاس والے تجربات کے نتائج یہ ہیں جس قدر پودوں کی اقسام بڑتی ہیں اس قدر مٹی میں نائٹروجن کی مقدار کم ہوتی ہے جس کا سمجھنا آسان ہے کہ جیسے پودے زیادہ نائٹروجن لیں گے اس قدر نائٹروجن زمین میں کم رہے گی۔ ماحولیاتی نظام غذائی اجزاء سے بھرا پڑا ہے کا مطلب یہ ہے کہ نائٹروجن کم مقدار میں زیر زمین پانی میں رہے گی اور یوں یہ آبی وسائل معیاری رہیں گے اور اس کے ساتھ تازہ آبی ماحولیاتی نظام بھی محفوظ رہے گا۔
ان نتائج کو سمجھنے کے لئے ہمیں نباتاتی تنوع پر کھاد دینے کی صورت میں ماحولیاتی نظام پر اثر انداز ہونے کو سمجھنا ہو گا جس کا مطلب ہے کہ بڑھتی ہوئی نباتاتی نشوونما جب نباتاتی تنوع زیادہ ہوتا ہے اس قدر پودوں کا حیوی کمیت (بائیوماس) زیادہ ہوتا ہے ۔ مثال کے طور پر چراہ گاہ پر زیادہ چارے کا پیدا ہونا ، اس بڑھتی ہوئی حیوی کمیت (بائیوماس) کے لئے زیادہ نائٹروجن درکار ہوتی ہے۔ لیکن اس کو دوسرے انداز سے ایسے دیکھا جا سکتا ہے کہ زیادہ حیوی کمیت (بائیوماس) کا حصول اس صورت میں ممکن ہو گا جبکہ نائٹروجن زیادہ مقدار یں میسر ہو۔ یہ وہ صورتحال ہے جہاں تکملیت کا عمل اپنا کردار ادا کرتا ہے۔
مختلف اقسام اکٹھےہوکرغذائی اجزاء تک رسائی حاصل کرتےہیں
تکملیت سے مراد ماحولیاتی نظام کے مختلف حصے ( جیسے کہ مختلف اقسام کے پودے) مختلف جگہوں اور اوقات میں ضروری اور محدود وسائل استعمال میں لے آتے ہیں ۔ ان وسائل کی ایک طرح کے استعمال کو دوسری طرح مکمل کرتی ہے اور یوں نباتاتی کمیونٹی دستیاب وسائل کا بھرپور طور پر استعمال کرتے ہیں۔
شاید آپ جانتے ہوں کہ زمین میں غذائی اجزاء حاصل کرنے کے لئے بعض پودوں کی جڑیں اس قابل ہوتی ہیں کی گہرائی پر جا کر زمین سے غذائی اجزاء حاصل کر سکتے جبکہ بعض پودوں کی جڑیں اُپری زمین سے ان پودوں کے باہم اگانے پر کچھ پودے اوپری سطحی جبکہ کچھ گہرائی سے غذائی اجزاء حاصل کر سکتے ہیں(شکل نمبر1) جڑوں کی یہ دو قسمیں ایک دوسرے کو مکمل کرتے ہیں۔ یوں کہا جا سکتا ہے کہ زمین میں غذائی اجزاء کا استعمال کم ہو وہاں دونوں پودوں اگانے پر بوجہ جگہ فائدے کم وسائل کا بھر پور استعمال کرتے ہیں اور زیادہ حیوی کیمیت (بائیوس)پیدا ہو سکتا ہے ۔اس طرح تمام پودےایک وقت میں نشونما شروع کریں ۔یہ دونوں اقسام کے پودے بیک وقت غذائی اجزاء جزب نہیں کریں گے اور یوں وقتی طور پر یہ بھی غذائی اجزاء یا دیگر وسائل تک مشترکہ رسائی حاصل کرتے ہیں۔اس طرح دو اقسام کے بہت سارے پودے اگائے جائیں تو مختلف اقسام کے پودے اُگتے بعض پودوں کی نشونما بہار کے موسم اوربعضوں کی گرمی کے ابتداء میں ہوتی ہےاور یوں ان دونوں اقسام کے پودوں کو ایک وقت پر غذائی اجزاء کی ضرورت نہیں رہتی اور انہیں وقتی اور جگہی فائدے کی بدولت زمین میں موجود نائٹروجن مکمل طور پر استعمال میں لائی جاتی ہے اور یوں پیمائش کے لئے بہت کم نائٹروجن زمین میں رہ جاتی ہے۔
نباتاتی تنوع اورزمین میں موجودفاسفورس
یہ منطقی طورپرصحیح ہوگاکہ حیاتیاتی تنوع جسطرح نائٹروجن کومتاثرکرتی ہےاسطرح فاسفورس کوبھی کیونکہ دونوں اجزاءکبیرہ ہیں اور ان کی کمی کیصورت میں پیداواری میں کمی آسکتی ہے۔تاہم شایدحیران کن حدتک تنوع تجربات میں اسطرح کی بات نہیں ملتی۔ایک تجربےمیں ماحولیاتی نظام میں نباتاتیاتی اقسام کوکنٹرول کیاگیاتاکہ اسطرح کی تناظرمیں ایک ماحولیاتی کودیکھاجاسکے۔بعض اوقات آسانی سےدستیاب فاسفیٹ ( فاسفورس کی ایک شکل فاسفورسجوپودالیتاہے) کی زمین میں مقداراس قدرکم ہوجاتاہےجواس بات کوظاہرکرتاہےکہ پوداانہیں لےلیتاہےجیساکہ نائٹروجن کےساتھ ہواتھا۔ توکیانباتاتی تنوع کافاسفورسی چکرپراثرہے؟ مختصراً جواب ہے" ھاں "نباتاتی بائیو ماس مختلف نظاموں میں فاسفورس کی مقدار بھی زیادہ ہوتی ہے جس طرح نائٹروجن کی صورت میں ہے جو کہ زیادہ فاسفورس پودے میں لینے کی وجہ سے زائد بائیو ماس کی وجہ بنتی ہے (2)۔
سوال پیداہوتاہےکہ کس قدرمختلف ماحولیاتی نظام زیادہ فاسفورس لینےکےقابل ہوتاہےاگرچہ اسطرح کےنتائج زمین مٹی میں حاصل نہیں ہوتے ہیں۔
زمینی فاسفورس تک رسائی کےلیےپودےاورحشراتانزائمز یعنیکیمیائی تعامل میں مددگارمواد کہذریعےنامیاتی مواد میں موجودفاسفیٹکوآزادکرنےمیں۔فاسفیٹکانزائمزجو زمینی فاسفورس لیتاہے کی رفتاراورکارکردگی سےجانچک یجاسکتی ہے ۔ان ماحولیاتی نظام میں جہاں کے نباتاتی تنوع فاسفیٹز زیادہ متحرک ہوتا ہے۔ (شکل نمبر 1)(3) یہ ظاہر کرتا ہے کہ گو زیادہ نباتاتی تنوع کا زیادہ فاسفورس کے حصول کے ساتھ تعلق نہیں دیکھا جا رہا ہے ۔ جیسا کہ ہم نے نائٹروجن میں دیکھا ۔ تاہم ہم یہ دیکھ سکتے ہیں کہ زیادہ نباتاتی تنوع میں زیادہ فاسفیٹ کی صورت میں زمینی فاسفورس تک رسائی بڑھتی ہے۔ یہ وہ ایک صورت ہے کہ جس میں نباتاتی تنوع ماحولیاتی نظام کے تحت فاسفورسی چکر کو متاثر کرتا ہے ۔ ماحولیاتی نظام کی کارکردگی کے لئے حیاتیاتی تنوع کی اہمیت
پس اس سب کا کیا مطلب؟ ایک عام مفروضہ ہے کہ جاری عالمی تبدیلیوں سے یہ خدشہ ہے کہ بہت سی اقسام ختم ہو جائیں گی اور یوں حیاتیاتی تنوع بھی زوال پذیر ہو جائے گی۔ حیاتیاتی تنوع کے خاتمہ کے نتیجے میں ممکن ہے کہ نائٹروجن اور فاسفورسی چکر کم مؤثر ہو جائینگی اور ماحولیاتی نظام کو نائٹروجن اور فاسفورسی چکر کا برقرار رہنا جیسا کہ اب ہو رہی ہے غیر مؤثر ہو جائے گا۔ اس بہت بڑی تبدیلی کی وجہ سے ہوسکتا ہے کہ ماحولیاتی نظام کی پیداواری صلاحیت کم ہونے کی طرف بات چلی جائے۔ حیاتیاتی تنوع میں کمی کی صورت میں ممکن ہے کہ غذائی اجزاء کا نظام ضائع ہو جائے جیسا کہ نائٹریٹ کا زیرِ زمین آبی وسائل سے مل جانا۔
نائٹریٹ کا زیرِ زمین آبی وسائل میں زیادہ مقدار میں آبی آلودگی کی صورت میں منفی اثرات پیدا کرتی ہیں جیسا کہ پانی میں آبی پودوں کا زیادہ اگنا اور دوسری طرف یہ غذائی اجزاء نباتات حشرات اور جانوروں کے لیے غذائی اجزاء سے اور ذی روح چیزوں کا غذائی لحاظ سے محروم ہو نا۔ جو کہ ایک ایسے نظام کو جنم دے گا جو کہ غذائی لحاظ سے محروم ہو اور جہاں حیاتیات کی کارکردگی کی صلاحیت کم ہو۔
لغات
حیوئی کیمت
ماحولیاتی نظام کے اجزاء مثلاًنباتات(پودوں)اور جانوروں میں موجود کل کیمت ۔مثال کے طور پر پودوں کی حیوئی کیمت سے مُراد وہ تمام زندہ مواد ہے جوکہ پودے کی جڑ ،شاخ،پتے پھول اور پھل میں موجودہوتی ہے۔معتدل آب و ہوا حیوئی کیمت مستقل نہیں رہتی اور عموماً بہار سے گرمی کے دوران بڑھتی ہے جبکہ خزاں گڑھتی ہے۔
حیاتیاتی تنوع
آسان انداز میں ایک ماحولیاتی نظام میں موجود اقسام۔
انزائم
چھوٹے مولیکیول جو کہ خلیے کے اندر یا ہر کسی بھی کیمیائی تعامل کو تیز کرتا ہے۔
ایکو نظام کی پیداواری صلاحیت
نامیاتی مواد مثلاً پودوں کے بائیو ماس اور جو ماحولیاتی نظام مقررہ وقت میں پیدا کرتی ہے اس کی ایک اہم مثال یہ ہے کہ ایک سال کے عرصے کے دوران ایک کھیت کتنی گندم دانا یا بھوسا پیدا کر سکتا ہے۔
REFERENCES
- Oelmann Y, Buchmann N, Gleixner G, Habekost M, Roscher C, Rosenkranz S, Schulze E, Steinbeiss S, Temperton VM, Weigelt A, et al. Plant diversity effects on aboveground and belowground N pools in temperate grassland ecosystems: Development in the first 5 years after establishment. Global Biogeochem Cy (2011) 25:n/a-n/a. doi:10.1029/2010gb003869
- Oelmann Y, Richter AK, Roscher C, Rosenkranz S, Temperton VM, Weisser WW, Wilcke W. Does plant diversity influence phosphorus cycling in experimental grasslands? Geoderma (2011) 167:178–187. doi:10.1016/j.geoderma.2011.09.012
- Hacker N, Ebeling A, Gessler A, Gleixner G, Macé OG, Kroon H, Lange M, Mommer L, Eisenhauer N, Ravenek J, et al. Plant diversity shapes microbe‐rhizosphere effects on P mobilisation from organic matter in soil. Ecol Lett (2015) 18:1356–1365. doi:10.1111/ele.12530۔
مفادات کے تصادم کا بیان:مصنفین اعلانیاں طور پر کہتے ہیں کہ یہ تحقیق کسی کاروباری اور مالیاتی تعلق جو کسی بھی مفادات کے تصادم سے منسلک سے پاک ہے۔
ترمیم کنندہ:مالٹ شوم ،جرمن ادارہ برائے مربوط تنوع و تحقیق ،جرمنی
حوالہ: کولر-فرانس –ای،ویلک ڈبلیو اور اویلمن وائی (2021)کیا حیاتیاتی تنوع غزائی چکر کو متاثر کرتی ہے؟فرنٹیئر- ینگ مانڈز 10-3389/ from 2021.557532 9:557532
کاپی رائٹ: @2021کولر-فرانس یہ ایک کھلا مہیا کی گئی مضمون ہے۔جس کی باھمی تمنیلی انتساب لائنیس(سی،سی وائی وائی ) کے تحت تقسیم کی گئی ہے۔اس کی استعمال تقسیم اور پیداوارکی صرف اس صورت میں اجازت ہے کی اصل مصنیفین اور کاپی رائٹ،مایکین کی کریڈٹ کو تسلیم کیا جائے اور اس اصل مسودے کا مرجہ طریقوں کے مطابق حولہ دیا جائے۔
نوجوان جائزہ کار
میکینزی کی عمر 14 سال
میری عمر 14سال ہے۔ میں موسیقی بجانا اور سننا پسند کرتی ہوں تصوراتی کتابیں اور ٹینس میری پسندیدہ ہیں میں سائنس حساب کتاب اور زبانوں کے علم میں دلچسپی لیتی ہوں مگر مجھے کیمینگ بے حد پسند ہے۔
روزکی عمر 14 سال
ھیلو: میں روز ہوں میری عمر 14 سال ہے اور کینیڈا میں رہتی ہوں مجھے سلائی کٹٹنگ کرو چیٹنگ اور پڑھائی پسند ہے۔
نوجوان جائزہ کار (Urdu)
ایکارو عمر 10سال
میرا نام ایکارو ہے۔میں اپنے والدین چھوٹی بہن اور مچھلی کے ساتھ رہتی ہوں۔میرا پسندیدہ کھیل فٹبال ہے اور ویڈیو گیم پسند کرتی ہوں۔میں سنگیڈو(جنوبی کوریا ) میں پڑھتی ہوں۔
عمر14 سال لوسیا
میں موسیقی اور قلون لطیفہ کو ڈرائینگ کو پسند کرتی ہوں اور ساتھ ساتھ وڈیو گیم بیکری بنانا اور مطالعہ میں پیانو کو بجاتی ہوں اور دوستوں کیساتھ گپ شپ کرتی ہوں ۔میں بہت جلددسویں کلاس مکمل کر کے گریجویشن کے لئے تیاری کروں گی
عمر13 سال کرسٹین الیجینڈرو ا
میرا نام کرسٹین الیجینڈرو اور میری عمر 13 سال ہے۔میں ڈرلسیڈن میں پیدا ہوئی اور 3سال کی عمر میں چلی گئی۔ میں ڈرلیسڈن میں اس وقت رہتی ہوں اور میری خواہش ہے کہ میں مصنوعی زہانت میں انجنیئرنگ کروں۔میں جنگل میں چلنا پھرنا پسند کرتی ہوں اور دوستوں کیساتھ گپ شپ کو پسند کرتی ہوں۔
مصنفین
EVA KOLLER-FRANCE
ایوا
مصنفین کی مختصر آپ بیتی
ایوا ماحولیاتی سائنسدان ہےاور عالمی سطح پر ہونے والی تبدیلیوں کے نتیجے میں کاربن اور غذائی چکر کے
مطالعہ میں دلچسپی رکھتی ہے اُس نے اپنی پی ایچ ڈی کے دوران قبطین میں کاربن اور غذائی اجزاء کے گردش پر تحقیق کی ہے۔ وہ اس وقت جینا تجرباتی مرکز میں پوسٹ ڈاکٹریٹ کر رہی ہے جسمیں لمبے عرصے کے دوران نباتاتی تنوع کا نائٹروجن اور فاسفورس اس چکر پر تحقیق شامل ہے۔
http://www.the-jena-experiment.de/
WOLFGANG WILCKE
وولف گینگ ولکے۔
وولف گینگ ولکے بیرویت یونیورسٹی میں جیو ایکالوجی پڑھا ہے اور اس وقت کار سلوانسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی ٹیکنیکل یونیورسٹی ( (KITبرلن گورنس ماسٹر یونیورسٹی سٹی منیجر اور یونیورسٹی آف برلن میں جیو ایکالوجی اور زمینی تحقیق پر درس و تدریس کے فرائض انجام دے رہے ہیں ماحولیاتی تبدیلی جس میں زمین کے استعمال کی تبدیلی آب و ہوا میں تبدیلی ،غزائی اجزاء کمی آلودگی ،کم حیاتیاتی تنوع اور اجزاء کی نباتاتی اور زمین کے درمیان باھم گردش کی تحقیق اس لمبے عرصے تک عناصر کی بہاؤاور مستحکم اسروٹوپس کی دلچسپی کے مضامین ہیں۔
YVONNE OELMANN
یوآن
یوآن زمین سائنسدان ہے جو ماحولیاتی مطالعہ میں کاربن اور غزائی اجزاء وغیرہ پر کام کر رہی ہے۔س نے گھاس والی زمینوں میں نباتاتی تنوع کا غزائی اجزاء کے چکر پر کام کیا ہے۔ پوسٹ ڈاک کے طور پر انہوں نے پیچیدہ جنگلی نظام پر انسانی اثرات کا مطالعہ کیا ہے۔2011
سے بطور پروفیسر وہ عالمی سطح پر گھاس اور جنگلی زمینوں میں کاربن اور نائٹروجن چکر پر تدریس و تحقیق کر رہی ہیں ۔
http://www.the-jena-experiment.de/
مترجم اردو
رضاءاللہ خان
(پی اےآرسی)رضا اللہ خان پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل
میں بطور پرنسپل سائنٹیفیک آفیسر کام کر رہے ہیں۔فصلوں کی پیدارو میں اضافہ زمین کی صحت اور زرخیزی ، کھادوں کا متوازن اور مربوط استعمال،ماحولیاتی تبدیلی فصلوں ،اور زمین پر اس کے اثرات ان کے دلچسپی کے مضامین ہیں۔ڈاکٹر خان نے زرعی یونیورسٹی پشارو سے ایم ایس سی اور میسی یونیورسٹی نیوزیلینڈ سے جنگلات کی نشونما میں عناصر صغیرہ کے کردار پر پی،ایچ ڈی کی ہے۔عالمی اشتراک برائے زمین (گلوبل سوائل پاٹنرشپ )،سوائل بائون ،جرمنی گلوسولون ایف اے او کے ساتھ مل کر پائیدار ترقی کے حوالے سے کئی مشترکہ مطالعاتی پراجیکٹس پر کام کر رہے ہیں۔
جائزہ کار
مناہل رضا
اسلام آباد ماڈل کالج فار گرلز میں نویں کلاس کی طالبہ ہے۔ماحولیاتی تبدیلیاں ،قدرتی وسائل کا تحفظ ،سائنس اور انگریزی اس کی دلچسپی کے مضامین ہیں۔فارغ اوقات میں فوٹو گرافی، باغیانی اور چھوٹے بھائی کے ساتھ کھیلتی ہے۔بچوں میں ماحولیاتی تحفظ کی آگاہی کے حوالے سے گڈزفرنٹیئر کے کاوشوں سراہتی ہے۔اور اس کی کہ میں اس میں اپنا کردار ادا کروں۔
اردو ٹائپینگ
محمد یوسف عبداللہ