زمینی حیاتیات کا دکھائی دینا ہمیں انہیں سمجھنے میں مدد دے سکتا ہے۔
Open PDF in new window.
پائیر گینولٹ1،لیا بیمیول 2 اور اپولین اوکریک3
1 CEFE, Univ. Montpellier, CNRS, EPHE, IRD, Univ. Paul-Valéry Montpellier, Montpellier, France,
2 INRAE, UMR SAVE, Villenave d’Ornon, France
3 Laboratoire des sols et Environnement, Université de Lorraine, INRAE, LSE, Nancy France
ہمارے سیارے پر مختلف شکل میں زندگی پائی جاتی ہے اور یہ ہمارے پاؤں کے نیچے پائی جانے والی مٹی/زمین کے بارے میں بلکل صحیح ہے۔ کیچوے، مکڑیاں ان کثیر حیاتیات میں شامل ہیں۔ زمین میں پائی جانے والی چیزوں کا معلوم ہونے پر پتہ چلتا ہے کہ شکل اور رنگ کے اعتبار سے ان میں تنوع پائی جاتی ہے۔ تو کیسا ہو گا کہ ہم ان کی تمام خصوصیات مثلا سائز، شکل، پاؤں کی تعداد، پروں کی قسمیں، خواص کی عمر اور ان کی پسندیدہ آب وہوا کو بیان کریں ۔ ان تمام خواص کو Traitکہتے ہیں جو مخصوص ماحول میں پائی جانے والی حیاتیات کے حوالے سے ہماری
رہنمائی کرتے ہیں کہ وہ کیا کھاتے ہیں اور کہاں تک چلتے پھرتے ہیں؟ سائنسدان انھی معلومات کی بنیاد پر زمین میں پائی جانے والی حیاتیات کو سمجھنے اور ان کا ناقابلِ استعمال زمین (Degraded Soil) کو دوبارہ قابلِ استعمال لانے انکی کردار پر تحقیق کر رہے ہیں۔ ان خواص کو سمجھنے سے ان زمینی حیاتیات کی اہمیت اور ان کا انسانی معاشرے کے بنیادی کردار کے حوالے سے معلومات ملتی ہیں۔
مٹی /زمین: عجیب وغریب مگرکم جاننے والی دنیا
ہمارے پاؤں کے نیچے لاکھوں حیاتیات زمین میں پائی جاتی ہیں جو خوردبین سے نظر آنے والے حیاتیات سے لے کر بغیر ریڑھ کی ہڈی کے جاندار (کیچوے وغیرہ) تک پر مشتمل ہوتے ہیں جو تقریبا میٹر تک لمبے ہوتے ہیں۔ ان میں پائی جانے والی مختلف اقسام کی حیاتیات کو زمینی حیاتیاتی تنوع کہتے ہیں۔ حیاتیاتی تنوع سیارے پر پائے جانے والے مختلف قسم کے جانداروں کو کہتے ہیں۔
زمینی ماحولیات کے ماہر ان حیاتیاتی تنوع کا مطالعہ کرتے ہیں اور عموما مختلف جگہوں مثلا استوائی جنگل یا زرعی زمینوں کے نمونے حاصل کرتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے وہ بیلچے، کور ، یا پھر ٹریب جن کے استعمال کا انحصار اس پر ہوتا ہے کہ کیا حیاتیات زمین کے اوپر یا پھر نچلی سطح میں رہتے ہیں(شکل نمبر 1)۔
پھر سائنسدان ان نمونوں میں حیاتیات کو ہاتھ یا پھر مچا ( Twizzer )سے پکڑتے ہیں۔ چھوٹے بغیر ریڑھ کی ہڈی والے حیاتیات کے لیے وہ "بارلیس طریقہ" استعمال کرتے ہیں۔ تجربہ گاہ میں وہ مٹی کے نمونے کیف جس کے اوپر بلب اور نیچے جار ہوتا ہے۔ روشنی اور حرارت چھوٹے چھوٹے حیاتیات کو کیف سے لیکر جار کیطرف متحرک کرتے ہیں اور کچھ دنوں بعد سائنسدان جار میں موجود حیاتیات کا مطالعہ کرتے ہیں۔ جب تمام تر حیاتیات کو جمع کیا جاتا ہے تو اس کے بعد لمبا اور محنت طلب کام شروع ہوجاتا ہے۔ زمینی تحقیق کار ان حیاتیات کا بغور مطالعہ کرتے ہیں تا کہ اس بات کا تعین ہو سکے کہ وہ حیاتیات کی کونسی قسم ہے۔ اس مقصد ے لیے خوردبین کی مدد سے انکی پہچان کرتے ہیں۔ کسی ماحولیاتی نظام میں مختلف اقسام کے حیاتیات کی موجودگی ماحولیاتی تنوع ظاہر کرتی ہے۔ زمینی تحقیق کار/سائنسدان کا بہت کام ہوتا ہے کیونکہ مٹی سیارہ زمین پر پائی جانے والی وہ ماحولیاتی نظام ہے جو انسانوں کی وجہ سے بہت زیادہ متاثر ہوتی ہے۔ساتھ ساتھ دنیا میں بہت سی زمینوں کا تاحال مطالعہ نہیں کیا گیا ہےجس کی وجہ سے بہت اقسام کے حیاتیات ابھی تک دریافت بھی نہیں ہو سکے ہیں۔
زمینی حیاتیات بہت متفرق ہوتی ہیں
زمینی حیاتیاتی تنوع اس قدر زیادہ ہے کہ یہ تقریبا ناممکن ہے کہ تمام خواص کو بیان کیا جا سکے۔ ہم زمینی حیاتیاتی تنوع کے تصور کو سمجھنے کے لیے تین اقسام کی حیاتیات یعنی کیچوے، جست دمہ اور زمینی کیڑے کے برتاؤ اور ظاہری انداز کومطالعہ کی مدد سے واضح کرینگے (شکل نمبر 2)۔
جسمانی سائز:
کیچوے، جست دمہ اور زمینی کیڑے کے درمیان اور ان کےآپس کے اقسام میں جسمانی حجم کا فرق بہت اہم ہے۔ سائز نظر آنے والا ایک اہم خاصیت ہے۔ ظاہری خواص میں چھوٹے کیچوے کی پیمائش سینٹی میٹر جبکہ بڑے سائز کی (جو کہ استوائی جنگلات میں پائے جاتے )کیچوں کی لمبائی تقریبا 2 میٹر ہوتی ہے۔ یورپ میں پائی جانے والی زمینی کیڑے سر سے لیکر پیٹ کے آخری سرے تک 2 ملی میٹر سے 8 ملی میٹر تک ہوتا ہے۔ جست دمہ بہت چھوٹے ہوتے ہیں جنکا جسم تقریبا 2 ملی میٹر ہوتا ہے۔ تاہم وہ جہاں پائی جاتی ہیں انکی جسامت کا تعین کرتا ہے۔ مردہ پتوں میں رہنے والے جست دمہ کا سائز گہری زمین مین پائی جانے والی سے کہیں بڑی ہوتی ہیں۔
حرکت:
ایسی جگہ جہاں پر زیادہ خوراک کو دیگر حیاتیات کہ جنکے ساتھ پیدا ہو، کم پٹھوں اور چھوٹے بالوں والی شکاری، زمینی حیاتیات اوپری اور نچلی زمین پر حرکت کے لیے مختلف اقسام کے طریقہ کار پر عمل کرتے ہیں ۔ گو کیچووں کے پاؤں نہین ہوتے تاہم مضبوط پٹھوں کی بدولت وہ مٹی کے ذرات کے درمیان چلتا رہتا ہے۔ سات پاؤں کی مدد سے زمینی کیڑا زمین کے اوپر شکار کے لیے چلتے رہتے ہیں۔ جبکہ بعضوں کے پر ہوتے ہیں جو کہ ان کو شکاری کیڑوں اور دیگر مسائل سے بچاؤ مدد دیتی ہے۔ یا پھر ان جگہوں پر جہاں زیادہ خوراک اورتولیدی جنس پائی جائے۔
رنگت:
زمین میں پائی جانے والی حیاتیات کے رنگ ہوتے ہیں۔ بعض کیچوے زمین کے بالائی چند سینٹی میٹر گہرائی میں مردہ پتوں ی، گلی سڑی کھاد یا جانوروں کے فضلوں سے بنی کھاد میں پائے جاتے ہیں اور بھورے سرخ رنگ کے ہوتے ہیں یہی رنگت انہیں یو وی روشنی سے بچاتے ہیں (2)۔ بعض دیگر کیچوے جو کہ زیرزمین گہرائی میں پائے جاتے ہیں زرد رنگ جیسا کہ زرد نما سرمائی یا سبز رنگ کے ہوتے ہیں۔ گہرے مٹی میں رنگ آلود (Pigmentation) کی ضرورت نہیں ہوتی کیونکہ وہاں پر یووی روشنی گہرائی تک نہیں پہنچ پاتی۔ بعض کیچوے زمین میں رہتے ہیں تاہم ان کے سر زمین کے اوپر ہوتے ہیں تا کہ مردہ پتوں کو کھائے اور نتیجتاً صرف ان کے سر رنگ آلود ہوتے ہیں۔
جست دمہ بھی کیچووں کی طرح مختلف رنگوں میں پائے جاتے ہیں۔ رنگ کے بغیر اقسام گہرائی میں زمین کے اندر جبکہ رنگ آلود زمین کی سطح پر پائے جاتے ہیں ۔اور آخر میں زمینی کیڑا بہت عجیب و غریب رنگوں میں پائے جاتے ہیں۔ بالخصوص کیرا بس اقسام ، واضح رنگت انہیں چڑیوں سے یا اردگرد ماحول میں اپنے شکار سے خود کو بچانے میں مدد دیتے ہیں۔
منہ کی اقسام اور آلات:
ان تینوں اقسام میں ایک اہم اختلاف منہ کی اقسام کا ہے۔ زمینی کیڑے کا مضبوط جبڑا، جن کا سائز اور شکل کا تعلق ان پر ہے کہ وہ کیا کھاتے ہیں جیسا کہ بعض اقسام کے لمبے جبڑے انہیں گھونگے کے خول کے اندر تک پہنچنے میں مدد دیتا ہے۔ زمینی کیڑے کے چھوٹے منہ انہیں اردگرد ماحول میں پتوں پر پائے جانے والی پھپھوندی اور دیگر چھوٹے پتوں کو کھانے میں مدد دیتی اور یوں خوبصورت رگوں والے پتے بنانے ہیں۔ گو کیچووں کے جبڑے نہیں ہوتے تاہم ان کے معدے کے مضبوط پٹھے ان کے لیے مٹی اور پتوں کو باریک کرنے میں مدد دیتی ہے۔
زمینی حیاتیات کے خواص انکی اہمیت ظاہر کرتے ہیں
زمینی حیاتیات کے بغور مشاہرے سے ماحولیاتی تحقیق کاروں کو یہ پتہ چلتا ہے کہ وہ کیا کھاتے ہیں یا پھر کس طرح کے ماحول میں رہتے ہیں اور ان کا باہمی تعلق کس طرح ہے(شکل نمبر 3)۔ ان زمینی حیاتیات کی کارکردگی زمین کی صحت کے لیے بہت اہم ہے۔ یہ حیاتیات زمین میں سوراخ بنا کر اس کی ظاہری ساخت کو تبدیل کرتے رہتے ہیں اور یہ پتوں کو توڑ کر زمیں میں غذائی اجزاء لوٹاتے ہیں اور زمین میں دیگر حیاتیات کی آبادی کو قابو میں رکھتے ہیں۔ آئیں دیکھتے ہیں کہ یہ حیاتیات کتنا اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
کیچوے زمین کھودنے کے بنیاد پر زمین کی زرخیزی کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ کیچوے زمین کے اندر ایک جگہ سے دوسری جگہ حرکت کرتے ہوئے جو بھی خوراک ملے کھاتے ہیں اور مردہ پتوں کو مٹی کے ذرات کے ساتھ باہم ملاتے رہتے ہیں۔ اور یوں زمین کے اندر سرنگ بناتے رہتے ہیں جن سے پانی اور ہوا کا چلن ہوتا ہے(5) ۔جو دیگر زمینی حیاتیات کے پینے ، سانس لینے اور جڑوں کی بڑھوتی میں مدد دیتی ہے۔ بعض بڑے کیچوے لمبے، کشادہ اور عموداً سرنگ بناتے ہیں (جیسا کہ انگیٹھی سے دھوئیں کے اخراج کے لیے بنائی گئی سرنگ)۔ بعض اگرچہ تنگ سرنگ بناتے ہیں پھر بھی مٹی کو باہم گول ملاتے ہیں اس بنا پر کیچوے سیلاب کی کمی
، مٹی کے کٹاؤ کو روکنے اور زمین کی زرخیزی بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
چست دمہ بھی مردہ پتوں سے خوراکی اجزاء کے حصول میں کردار ادا کرتے ہیں جو کہ پودے کی نشوونما میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ بعض اوقات چست دمہ کی کثافت 10 تا 1 لاکھ فی میٹر ہوتی ہے جو کہ بہت بڑے سائز کے پتوں اور دیگر حیاتیات (پھپھوندی اور بیکٹیریا) کو کھاتے ہیں۔ اور کھانے کے بعد مردہ پتوں اور پانی کے اشتراک پر مبنی باریک گولی نما فضلے خارج کرتے ہیں ۔ یہ گولی نما فضلے حیاتیات کے لیے اہم خوراک ہوتے ہیں۔ مردہ پتوں سے غذائی اجزاء بنانے کا عمل چلتا رہتا ہے جنہیں پودے استعمال کرتے ہیں۔ غذائی اجزاء کی گردش جو کہ چست دمہ اور دیگر حیاتیات ماحولیاتی نظام اور پودوں کی بڑھوتی میں انتہائی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
زمینی کیڑے کی منفرد اور مختلف خوراک ہوتی ہے مگر چھوٹے کیڑے (Aphid)سے لیکر بڑے گھونگے تک بہت اقسام کے جانوروں کا شکار کرتے ہیں۔ زمینی کیڑوں کی اقسام شکار کھانے میں ماہر ہوتی ہیں ۔ مثال کے طور “Cychrus Corabodies” صرف گھونگے کو کھاتے ہیں ۔ بعض زمینی کیڑے اپنی مخصوص آنکھوں کی بدولت جست دمہ کے شکار کرتے ہیں۔ اس لیے کاشتکار زمینی کیڑوں کو نقصان دہ کیڑوں کو قابو میں رکھنے کے لیے استعمال کرتے ہیں جو کہ ”حیاتیاتی قابو“ کہلاتا ہے کیونکہ حیاتیات کے درمیان شکار-شکاری کے باہمی روابط کو نقصان دہ کیڑوں کو قابو میں رکھنے کے لیے استعمال میں لایا جاتا ہے۔ زمینی کیڑے مختلف سائز کے ہوتے ہیں اور عموماً وہی شکار کرتے ہیں جو کہ ان سے جسامت میں چھوٹے ہوتے ہیں۔ اس لیے زمینی کیڑے کے اقسام میں تنوع نقصان دہ کیڑوں کو قابو میں
رکھنے کے لیے اہمیت کے حامل ہوتے ہیں(6)۔
جسمانی سائز، منہ کے آلات اور شکار وغیرہ اہم خواص میں ہیں جو کہ بغیر ریڑھ کی ہڈی زمینی حیاتیات اور ماحول کے درمیان تعلق کے حوالے سے زمینی ماحولیاتی تحقیق کاروں کے لیے اہم ہوتے ہیں۔
اختتام
زمینی حیاتیات ناقابلِ یقین حد تک اپنی شکل اور کردار کے لحاظ سے مختلف ہوتے ہیں۔ زمینی ماحولیاتی تحقیق کار عجیب و غریب زمینی دنیا کو دریافت کرتے ہیں تا کہ انکی نئی اقسام اور نئے خواص کو دریافت کیا جا سکے۔ زمینی تحقیق کار ان خواص کا مطالعہ کر کے حیاتیات اور ماحول کے درمیان روابط کو بہتر انداز میں سمجھ سکتے ہیں۔ مجموعی طور پر مختلف اقسام کے زمینی حیاتیات کی وسیع کام تکمیلی ہوتی ہے اور یوں زمین کی زرخیزی برقرار رکھنے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں ۔ اس لیے یہ بہت ضروری ہے کہ زمین کی زرخیزی کو برقرار اور محفوظ کیا جائے جو شدید زرعی اور موسمیاتی تبدیلیوں کیوجہ انسانی اثرات کی زد میں ہے۔ زمینی حیاتیات کی اہمیت اور ہماری زمین تنوع کے حوالے سے معلومات بہتر بنانے کے لیے عوام میں آگاہی بڑھانے کی ضرورت ہے تا کہ ہمارے پاؤں کے نیچے اس حیران کن ماحولیاتی نظام پر ہمارے اثرات کو کم کرنے میں بنیادی کردار ادا کرے۔
لغات
بغیر ریڑھ کی ہڈی والے جاندار
وہ چھوٹے چھوٹے جاندار جن کا کوئی اندرونی ڈھانچہ نہیں ہوتا ہے مثلاً کیڑے مکوڑے ، حشرات اور مولسکس وغیرہ۔
زمینی تنوع
زمین میں پائی جانے والی مختلف قسم کے جاندار، ان کو مختلف خواص یعنی اقسام کی تعداد، جسمانی خواص وغیرہ کے ذریعہ جانچا جاتا ہے۔
زمینی ماحولیاتی / سائنسدان
سائنسدان جو زمینی حیاتیات کا ماحول کیساتھ روابط اور زمین میں ان کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہیں۔
احسان مند
مصنفین ٹی ای بی، آئی ایس کنسورشیم (https:/www.reseau.Teblis.fr/) اور دیگر ان بی او جیسا کہ لیس پی ٹیٹس ڈی بروئلارڈز (https:/www.lespetitsdebrouillards.org) اور CARABES (https:/www.assocarabes.com) جن سے مصنفین منسلک ہیں تا کہ شہریوں کی
آگاہی اور انکی زمینی بچاؤ کے حوالے سے حوصلہ افزائی ہو۔
مصنفین معیاری ڈرائنگ کے لیے استاد اور نوجوان ریویور مورگن اربیٹھا گنولٹ اور سوزین جنہوں نے اس مسودے کی انگریزی اور روانگی بہتر بنانے کے حوالے سے مدد کی کے بھی مشکور ہیں۔
REFERENCES
- Orgiazzi A, Bardgett R D, Barrios E, Behan-Pelletier V, Briones MJI, Chotte JL, De Beyn GB, Eggleton P, Fierer N, Fraser T, et al. Global soil diversity atlas. European Union. Luxembourg (2016). Available at: esdac.jrc.ec.europa.eu/public_path/JRC_global_soilbio_atlas_online.pdf [Accessed April 28, 2020]
- Bottinelli N, Hedde M, Jouquet P, Capowiez Y. An explicit definition of earthworm ecological categories – Marcel Bouché’s triangle revisited. Geoderma (2020) 372:114361. doi:10.1016/j.geoderma.2020.114361
- Potapov AA, Semenina EE, Korotkevich AYu, Kuznetsova NA, Tiunov AV. Connecting taxonomy and ecology: Trophic niches of collembolans as related to taxonomic identity and life forms. Soil Biology and Biochemistry (2016) 101:20–31. doi:10.1016/j.soilbio.2016.07.002
- Pey B, Nahmani J, Auclerc A, Capowiez Y, Cluzeau D, Cortet J, Decaëns T, Deharveng L, Dubs F, Joimel S, et al. Current use of and future needs for soil invertebrate functional traits in community ecology. Basic and Applied Ecology (2014) 15:194–206. doi:10.1016/j.baae.2014.03.007
- Capowiez Y, Bottinelli N, Sammartino S, Michel E, Jouquet P. Morphological and functional characterisation of the burrow systems of six earthworm species (Lumbricidae). Biology and Fertility of Soils (2015) 51:869–877. doi:10.1007/s00374-015- 1036-x
- Rusch A, Birkhofer K, Bommarco R, Smith HG, Ekbom B. Predator body sizes and habitat preferences predict predation rates in an agroecosystem. Basic and Applied Ecology (2015) 16:250–259. doi:10.1016/j.baae.2015.02.003
EDITED BY: Rémy Beugnon, German Centre for Integrative Biodiversity Research (iDiv), Germany
CITATION: Ganault P, Beaumelle L and Auclerc A (2021) The Way Soil Organisms Look Can Help Us Understand Their Importance. Front. Young Minds 9:562430. doi: 10.3389/frym.2021.562430
CONFLICT OF INTEREST: The authors declare that the research was conducted in the absence of any commercial or financial relationships that could be construed as a potential conflict of interest.
COPYRIGHT © 2021 Ganault, Beaumelle and Auclerc. This is an open-access article distributed under the terms of the Creative Commons Attribution License (CC BY). The use, distribution or reproduction in other forums is permitted, provided the original author(s) and the copyright owner(s) are credited and that the original publication in this journal is cited, in accordance with accepted academic practice. No use, distribution or reproduction is permitted which does not comply with these terms.
نوجوان جائزہ کار
گیولیا - (عمر 13 سال)
میں گیولیا ہوں اور میری عمر 13 سال ہے۔ میں سکول جاتی ہوں اور انگریزی میرا پسندیدہ مضمون ہے۔فارغ وقت میں میں اپنے کتے کیساتھ کھیلتی ہوں، ٹینس کھیلتی ہوں اور گھڑ سواری کرتی ہوں۔ گرمیوں میں اپنے دوستوں کیساتھ اپنے چھوٹے سوئمنگ پول میں تیرتی ہوں اور سائیکل پر شہر میں گھومتی رہتی ہوں۔ جبکہ سردیوں میں والدین اور دوستوں کیساتھ برف پر کھیلتی ہوں۔
مصنفین
پائیر گینولٹ
ہر وقت قدرتی ماحول میں چلتے ہوئےمیں اپنی مدد نہیں کر سکتا کہ گرتے لکڑی ، پہاڑ یا پھر مردہ پتوں کو تلاش کرتے ہوئے یہ نہ دیکھو کہ کس قدر دلفریب جاندار وہاں نہ پاؤ ۔یہ تڑپ مجھے زمینی تنوع کے مطالعہ اور پی ایچ ڈی کی طرف لے آئی تا کہ دیکھوں کہ درختوں کے مختلف اقسام کس طرح زمینی بغیر ریڑھ کی ہڈی کے جانور کو متاثر کرتی ہیں اور ان کا زمینی طریقوں پر کیا اثر ہے۔ میں سائنسدان اور شہریوں کے درمیان فاصلے کم کرنے کے لیے بھی ادارے میں کام کر رہا ہوں اور ہم تمام اکٹھے کام کر سکتے ہیں، بہتر آگاہی کے لیے تا کہ زمین کے اندر اپنے والے مخلوقات کو بچایا جائے۔ pierre.ganauite@gmail.com
لیا بیمیول
میں فرانسیسی قومی ادارہ برائے زراعت اوربور ڈیکس میں پوسٹ ڈاک فیلو ہوں۔ میری تحقیق کا مقصد ہے کہ انسانی عوامل کا زمینی تنوع اور کارکردگی پر جائزہ ہیں۔ ورسیل میں میرے پوسٹ ڈاکٹریٹ کے دوران کیچووں کا آلودہ کرنے ولی دھاتوں کی طرف رد عمل کا مشاہدہ کیا اور فرانس اور جرمنی میں مختلف آلودہ کرنے والے عوامل اور تنوعی تبدیلی کا ماحولیاتی نظام کیساتھ
تعلق پر تحقیق کر کے میں نے اپنی صلاحیتیں بڑھائیں۔
اپولین اوکریک
میں یونیورسٹی آف لورین فرانس میں زمینی ایکالوجی کی اسسٹنٹ پروفیسر ہوں۔ میری تحقیق کا مرکز کس طرح شہری اور صنعتی جگہوں والی زمینوں میں بغیر ریڑھ کی ہڈی کے جاندار یعنی کیچوے، حشرات، مکڑیوں اور دیگر جانداروں کی حیران کن حد تک تنوع کو کس طرح انسانی عوامل سے متاثر کرنی شامل ہیں۔ میں نے شہریوں کی زمین کے حوالے سے آگاہی بڑھانے اور پوشیدہ تنوع کی آگاہی کے حوالے سے کئی مددگارچیریں بنائی ہیں۔
مترجم
رضاءاللہ خان
ر رضاءاللہ خان پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل (پی اےآر سی) میں بطور پرنسپل سائنٹیفک آفیسر کام کر رہے ہیں۔ فصلوں کی بھرپور پیداوار، کھادوں کا مناسب ومتوازن اور قدرتی وسائل کا دیر پا استعمال انکی دلچسپی کے مضامین ہیں۔ ڈاکٹر خان نے زرعی یونیورسٹی پشاور سے بی ایس سی اور ایم ایس سی اور میسی یونیورسٹی ، نیوزی لینڈ سے عناصرِ صغیرہ کی اہمیت اور جنگلات میں دیر سے حل پذیر کھادوں پر تحقیق کی ہے۔ تیزی سے واقع ہونے والے مسائل مثلاً موسمی تبدیلیوں کے نتیجے میں ہونے والی قدرتی آفات مثلاً خشک سال، سیلاب وغیرہ، درجہ حرارت کا بڑھنا اور زر خیز زمینوں کے کٹاؤ سے روک تھام کے لیے وہ بین الاقو امی اداروں جیسا کہ SoilBON، عالمی اشتراک بحوالہ زمین (Global Soil Partnership) وغیرہ جیسے اداروں کیساتھ مشترکہ مطالعہ کر رہے ہیں تا کہ قدرتی وسائل کی پیداوار صلاحیت بڑھانے کیساتھ ساتھ اسے ضائع ہونے سے روکا جا سکے۔
مشال خان (نظر ثانی)
میرا نام مشال خان ہے اور میں 20دسمبر کو نیوزی لینڈ کے شہر پامسٹرن نارتھ میں پیدا ہوئی۔ میں جماعت ششم کی طالبہ ہوں۔ میں فارغ اوقات میں گارڈننگ اور سائیکلنگ کرتی ہوں اور اپنے چھوٹے بھائی کیساتھ کھیلتی ہوں۔ انگریزی، سائنس اور ماحول میرے پسندیدہ مضامین ہیں۔
زبیر افضل (مؤلف- (
میں گزشتہ دو سال سے ادارہ برائےقومی زرعی تحقیقات (این اے آر سی) سے منسلک ہوں اور بطور اکاؤنٹس اسسٹنٹ اینڈ کمپیوٹر آپیریٹر اپنے فرائض انجام دے رہا ہوں۔میں نے انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد سے اکاؤنٹنگ اینڈ فنانس میں گریجویشن کی ہے۔ کرکٹ ، فٹبال کھیلنا اور پیدل چلنا میرے پسندیدہ مشاغل میں شامل ہے۔
۔
FUNDING (TRANSLATION)
The team Translating Soil Biodiversity acknowledges support of the German Centre for integrative Biodiversity Research (iDiv) Halle-Jena-Leipzig funded by the German Research Foundation (DFG FZT 118, 202548816).